جو شخص مفلس ہو اور اس نے اپنا افلاس لوگوں کے سامنے بیان کیا اور ان پر اعتماد کیا تو اس کا فلاس کبھی ختم نہیں ہوگا اور جو شخص مفلس ہو اور اس نے اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے اسے دفع کرنا چاہا تو اللہ تعالیٰ جلدی یا کچھ مدت کے بعد اسے رزق نصیب فرمادیں گے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو چیزیں ایسی ہیں کہ جن کو آدمی ناپسند ہی کرتا ہے (حالانکہ ان میں اس کیلئے بڑی بہتری ہوتی ہے) ایک تو وہ موت کو پسند نہیں کرتا‘ حالانکہ موت اس کیلئے فتنے سے بہتر ہے اور دوسرے وہ مال کی کمی اور ناداری کو پسند نہیں کرتا حالانکہ مال کی کمی آخرت کے حساب کو بہت مختصر اور ہلکا کرنے والی ہے۔ (مسند احمد معارف الحدیث ص۹۱)
رزق کی تنگی اور فراخی کا معاملہ مشیت الٰہی کے تابع ہے‘ حدیث شریف میں ہے کہ بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر ان کو روزی کی تنگی اور پریشانی ہو تو کفر میں مبتلا ہوجائیں اور بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر ان کو روزی فراخ کردی جائے تو وہ طغیانی اور کفر میں مبتلا ہوجائیں ہر ایک کی طبائع اور مزاج الگ الگ ہیں‘ شفاخانے میں مریض ہر قسم کے ہوتے ہیں‘ کسی کو حکیم دوا تلخ پلاتا ہے‘ اگر اس کو حلوہ کھلادے تو اس کا مادہ فاسد اس حلوے کو بھی متعفن کرکے زہربنادے اور اس بیماری میں شدت پیدا ہوجائے۔ اسی طرح جو مریض صحت یاب ہونے کے قریب ہے اور صرف ضعف رہ گیا اس کیلئے مغز بادام‘ مکھن اور پھل تجویز کرتا ہے‘ مخلوق کی طبیعت اور مزاج کا صحیح علم خالق ہی کو ہوتا ہے۔ ارشاد فرماتے ہیں لایعلم من خلق بھلا وہی ذات نہ جانے جس نے پیدا کیا ہو، وھواللطیف الخبیر اور وہ ایک باریک بین اور پورا باخبر ہے۔ (معرفت الہیہ ص ۹۴)
لوگوں کے سامنے مفلسی بتانے والوں کی مفلسی کبھی ختم نہ ہوگی: ایک اور حدیث پاک میں فرمان نبوی ﷺ ہے’’حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہٗ نبی پاک ﷺ کی یہ حدیث روایت کرتے ہیں کہ جو شخص مفلس ہو اور اس نے اپنا افلاس لوگوں کے سامنے بیان کیا اور ان پر اعتماد کیا تو اس کا فلاس کبھی ختم نہیں ہوگا اور جو شخص مفلس ہو اور اس نے اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے اسے دفع کرنا چاہا تو اللہ تعالیٰ جلدی یا کچھ مدت کے بعد اسے رزق نصیب فرمادیں گے۔‘‘
روزی میں بے برکتی کی بنیادی وجہ: اکثر لوگ کہتےہیں سب گھر والے کماتے ہیں پھر بھی خرچہ پورا نہیں ہوتا۔ پتہ نہیں کیا وجہ ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ رزق میں برکت نہیں ہوتی۔ کبھی کوئی بیمار کبھی کوئی بیمار۔ آپ کے اخراجات اس لیے پورے نہیں ہوتے کہ آپ کے مال میں برکت نہیں۔ آپ کی آمدنی 70 ہزار ماہانہ ہے مگر اللہ نے آپ کی ضروریات 70 ہزار سے بڑھا دی ہیں۔ اگر آپ تقویٰ و پرہیزگاری کی زندگی نہیں اپنائیں گے تو پھر ایڑی چوٹی کا زور لگالیں آپ کی ضرورتیں پوری نہیں ہوں گی۔ یاد رکھیں! تقویٰ رزق کو اس طرح کھینچتا ہے جس طرح مقناطیس لوہے کو کھینچتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ رزق میں برکت عطا فرماتے ہیں تو پھر ضروریات کو سکیڑ دیتے ہیں۔
جو مقدر میں ہے وہی ملے گا: ایک دفعہ ایک آدمی نے فراخی رزق کیلئے سفر شروع کیا۔ شہر بہ شہر پھر ا لیکن اپنی مقررہ روزی سے ذرہ برابر زیادہ حاصل نہ کرسکا۔ چنانچہ اپنے شہر میں پرانی بلکہ اس سے بھی بدتر حالت میں واپس آگیا۔ لوگوں نے پوچھا سناؤ میاں! کیا حال ہے۔ جواب دیا اے مسلمانوں! میرے مقسوم رزق سے زیادہ مجھے ہرگز نصیب نہ ہوسکا۔ اس لیے جیسا گیا تھا ویسا واپس آگیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں